1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافغانستان

چین کا مکمل سفارتی روابط سے قبل طالبان سے اصلاحات کا مطالبہ

5 دسمبر 2023

چینی حکومت نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ دو طرفہ بنیادوں پر مکمل سفارتی روابط سے قبل طالبان انتظامیہ کو ملک میں ضروری اصلاحات متعارف کرانا ہوں گی۔ چین نے ابھی تک طالبان کی حکومت کو باقاعدہ تسلیم نہیں کیا۔

https://p.dw.com/p/4Zofx
اس سال ستمبر میں کابل میں تعینات نئے چینی سفیر طالبان حکومت کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند سے ہاتھ ملاتے ہوئے
اس سال ستمبر میں کابل میں تعینات نئے چینی سفیر طالبان حکومت کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند سے ہاتھ ملاتے ہوئےتصویر: Taliban Prime Minister Media Office

چین کی طرف سے اس موقف کا اظہار آج منگل پانچ دسمبر کے روز بیجنگ مین وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک پریس بریفنگ میں کیا۔ ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو سفارتی سطح پر پوری طرح تسلیم کرنے سے قبل وہاں سیاسی اصلاحات متعارف کرانے، سیکورٹی بہتر بنانے اور افغانستان کے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہو گی۔

چین کے بیلٹ اینڈ روڈ کے منصوبے میں باضابطہ طور پرشمولیت کا ارادہ رکھتے ہیں، طالبان

افغانستان میں طالبان کی موجودہ اور مجموعی طور پر دوسری حکومت کو اب تک دنیا کے کسی بھی ملک نے باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیا تاہم کئی ممالک نے اس کے باوجود کابل میں اپنے سفیر تعینات کر رکھے ہیں۔ چین کی مثال بھی ایسی ہی ہے کیونکہ اس نے بھی طالبان کی حکومت کو اب تک تسلیم تو نہیں کیا مگر بیجنگ اور کابل دونوں میں ہی ایک دوسرے کے سفیر تعینات ہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ آیا چین اب طالبان کی حکومت کو تسلیم کر لے گا، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین کا ہمیشہ ہی سے یہ موقف رہا ہے کہ افغانستان کو عالمی برادری سے کسی بھی صورت خارج نہیں کیا جانا چاہیے۔

ترجمان نے مزید کہا، ''ہمیں امید ہے کہ افغانستان عالمی برادری کی توقعات پر پورا اترتے ہوئے ایک صاف اور جامع سیاسی ڈھانچہ تشکیل دے گا اور اعتدال پسندانہ اور مستحکم داخلی اور خارجہ پالیسیاں اپنائے گا۔‘‘

چین کابل میں اپنا سفیر تعینات کرنے والا پہلا ملک بن گیا

بیجنگ میں افغان سفارت خانے کی عمارت اور اس پر لہراتا ہوا طالبان کا پرچم
بیجنگ میں افغان سفارت خانے کی عمارت اور اس پر لہراتا ہوا طالبان کا پرچمتصویر: NOEL CELIS/AFP/Getty Images

چینی شہریوں اور اداروں کا افغانستان سے نکل جانا: طالبان کے لیے دھچکا

ترجمان وانگ وینبِن نے یہ بھی کہا کہ چین نے کابل پر زور دیا ہے کہ وہ ہر قسم کی دہشت گردانہ قوتوں کا یقینی طور پر مقابلہ کرے، دنیا بھر کے تمام ممالک، خاص طور پر پڑوسی ممالک کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہوئے جلد از جلد دوبارہ بین الاقوامی برادری میں شامل ہو۔

علاقائی کانفرنس، چین کی طرف سے افغانستان کی بھرپور حمایت

افغانستان میں طالبان اگست 2021ء میں امریکی اور اتحادی فوجوں کے مکمل انخلا کے بعد اور کابل پر اپنے قبضے کے ساتھ ہی ایک بار پھر ہندو کش کی اس ریاست میں اقتدار میں آ گئے تھے۔ طالبان انتظامیہ یہ وعدہ کر چکی ہے کہ وہ افغان سرزمین کو عسکریت پسندی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گی۔

چینی وزارت خارجہ نے اسی سال جاری کردہ افغانستان سے متعلق اپنے ایک 'پوزیشن پیپر‘ میں کہا تھا کہ چین ''افغان عوام کے آزادانہ انتخاب کا احترام کرتا ہے اور ان کے مذہبی عقائد کے ساتھ ساتھ قومی رسوم و روایات کا بھی۔‘‘

م ق / م م (اے ایف پی)

طالبان کے اقتدار کا ایک سال، بچیوں پر کیسا بیتا؟