1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلاگ واچ: امريکی صدارتی انتخابات جنوبی ايشيا ميں توجہ کا مرکز

20 جنوری 2012

امريکہ ميں ریپبلیکن صدارتی اميدوار کی نامزدگی کے لیے جاری انتخابات جنوبی ایشیا میں بھی موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔ خطے کے تجزیہ کار اس بارے ميں اپنی رائے کا مسلسل اظہار کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/13nCr
تصویر: Fotolia/Mark Poprocki

پاکستان اور امريکہ کے مابين باہمی تعلقات نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ، بلکہ ديگر کئی اقتصادی اور علاقائی امور کی بناء پر بھی اہميت کے حامل ہيں۔ گزشتہ سال رونما ہونے والے متعدد واقعات کے بعد اس وقت دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ پاکستانی حکام کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ وہ امريکہ کے ساتھ تمام تعلقات کا نئے سرے سے جائزہ ليں گے، دونوں ممالک کے تعلقات ميں مزيذ کشيدگی پيدا ہو رہی ہے۔ يہی وجہ ہے کہ ان دنوں امريکہ ميں ریپبلیکن صدارتی اميدوار کی نامزدگی کے حوالے سے جاری مہم، مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ پاکستان اور خطے ميں موجود ديگر ممالک کے ليے بھی اہميت کی حامل ہے۔ امريکہ ميں مختلف پارٹياں اور اميدوار، خطے ميں ’امريکی مداخلت‘ اور خاص طور پر پاکستان اور افغانستان کے حوالے سے مختلف نظريات رکھتے ہيں۔ مقامی تجزیہ کار، صحافی، بلاگرز اور عوام ان دنوں امريکی انتخابات کی پيش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستان کے ايک نجی اخبار کے ليے لکھے گئے اپنے بلاگ ميں Michael Kugelman امريکی ٹيلی وژن پر نشر کی جانے والی امريکی صدارتی اميدوار بننے کے خواہاں ریپبلیکنز کی ايک بحث کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے کہتے ہيں کہ اس بحث ميں ريپبليکن پارٹی کے اميدواروں نے پاکستان کو سخت تنقيد کا نشانہ بنايا تھا۔ مجموعی طور پر اميدواروں نے پاکستان کو ايک ناکام ریاست قرار دیا۔ اس وقت تک سب سے کامياب اميدوار مٹ رومنی نے بھی متعدد مرتبہ پاکسان پر الزامات عائد کيے۔

مٹ رومنی نے متعدد مرتبہ پاکسان پر الزامات عائد کيے
مٹ رومنی نے متعدد مرتبہ پاکسان پر الزامات عائد کيےتصویر: AP

Michael Kugelman اپنے بلاگ ميں مزيد لکھتے ہيں کہ پاکستان پر تنقيد کرنے والی ريپبليکن پارٹی روايتی طور پر پاکستان کا ساتھ ديتی رہی ہے ليکن يہ اس پارٹی کا طرز ہے کہ آغاز ميں اس کے رہنما اس نوعیت کے بيانات ديتے ہيں اور بعد ميں چيزوں کو حقائق کی نظر سے ديکھتے ہيں۔ Michael Kugelman کے اس بلاگ پر مقامی تجزیہ کاروں اور لوگوں کی ايک بڑی تعداد نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے ريپبلیکن پارٹی کی پاليسیوں کو غلط قرار ديا اور ران پال کی نامزدگی کی اميد ظاہر کی۔ صدارتی اميدوار، ران پال بين الاقوامی طور پر امريکہ کا کردار کم سے کم کرنا چاہتے ہيں جس ميں افغانستان جيسے ملکوں ميں ملٹری آپريشن کا مکمل خاتمہ شامل ہے۔

پاکستان سے ہی ايک اور بلاگر، ہما امتياز ايک نجی اخبار کی ويب سائٹ کے ليے اپنے ويڈيو بلاگ ميں کہتی ہيں: ’2012 امريکہ ميں اليکشن کا سال ہے اور يہ ديکھنا دلچسپ ہوگا کہ پاکستاان کے حوالے سے صدارتی اميدوارں کی جانب سے کيا حکمت عملی سامنے آتی ہے۔‘ انہوں نے اقتصادی پہلو کی طرف نشاندہی کرواتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال ميں بہتری نہ آنے کی صورت ميں پاکستان، ايران کے ساتھ گيس پائپ لائن کے منصوبے کی تکميل پر کام کرے گا جس کی امريکہ مخالفت کر رہا ہے۔ ہما امتياز کے مطابق اس حوالے سے اگر امريکی حکام، ايران کے ساتھ معاہدے کو روکنا چاہتے ہيں تو انہیں  پاکستان کی توانائی کے شعبے ميں مدد کرنی ہوگی۔

دوسری جانب بھارت ميں ہندوستان ٹائمز کی ويب سائٹ پر ايک بلاگر کا کہنا ہے کہ انہيں امریکی صدر باراک اوباما پسند ہيں، ليکن اگلے اليکشن ميں ريپبلیکن اميدوار کی فتح ہونی چاہيے۔ انہوں نے پاکستان کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں صورتحال قابو سے باہر ہوتی جارہی ہے۔ اس ليے بھارت کے ليے بھی يہ بات اہميت کی حامل ہے کہ ريپبليکن اميدوار خطے کے حوالے سے کيا حکمت عملی اختيار کرتے ہيں۔

ران پال بين الاقوامی طور پر امريکہ کا کردار کم سے کم کرنا چاہتے ہيں
ران پال بين الاقوامی طور پر امريکہ کا کردار کم سے کم کرنا چاہتے ہيںتصویر: www.house.gov/paul/bio.shtml

اب تک کے نتائج کے مطابق ريپبليکن اميدوار مٹ رومنی سرفہرست ہيں۔ رومنی گزشتہ دنوں اپنے ايک بيان ميں پاکستان کا ايک بچے سے بھی موازنہ کر چکے ہيں۔ اس بيان کے بعد پاکستان ميں سوشل ميڈيا پليٹ فارموں پر کئی افراد نے غصے کا بھی اظہار کيا۔

رپورٹ : عاصم سليم

ادارت : ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں