1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رومنی جيت کی طرف ايک قدم اور آگے

11 جنوری 2012

امريکہ میں رواں برس صدارتی انتخابات منقعد ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے ريپبليکن پارٹی اپنا اميدوار منتخب کرنے کے مراحل سے گزر رہی ہے۔ يکے بعد ديگرے وفاقی رياستوں ميں اس کے ليے پارٹی اپنے اراکين ميں رائے شماری کرا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/13hMu
تصویر: AP

نيو ہيمپشائر ميں اپنی کاميابی کے اعلان کے وقت مٹ رومنی خاصے مطمئن دکھائی دے رہے تھے۔ انہوں نے 39 فيصد ووٹ حاصل کر کے اپنے مد مقابل رون پال کو کافی پيچھے چھوڑ ديا ہے، جنہيں 23 فيصد ووٹ ملے تھے۔ رومنی نے اس جیت کا جشن منانے والے اپنے حاميوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’’آج ہم نے تاريخ رقم کی ہے۔‘‘ حقيقت بھی يہی ہے کہ سن 1976 کے بعد سے وہ پہلے ريپبليکن اميدوار ہيں، جس نے آيووا کی رياست کے بعد اب نيو ہيمپشائر ميں بھی کاميابی حاصل کر لی ہے۔ اس سلسلے ميں يہ بات کوئی اہميت نہيں رکھتی کہ آيووا ميں رومنی صرف آٹھ ووٹوں سے جيتے تھے۔ ان دونوں رياستوں ميں کاميابی کے ذريعے اب انہيں اگلی رياست ساؤتھ کيرولینا ميں ووٹنگ کے ليے ايک مضبوط پوزيشن حاصل ہو گئی ہے۔ نيو ہيمپشائر يونيورسٹی کے ماہر سياسيات اينڈريو اسمتھ نے غير ملکی صحافيوں کے ساتھ ہونے والی ايک ٹيليفون کانفرنس ميں کہا کہ اگر64 سالہ رومنی نارتھ کيرولینا ميں بھی جيت جاتے ہيں، تو پھر ريپبليکن پارٹی کے صدارتی اميد وار کے بطور نامزدگی اُن کی جيب ميں ہو گی۔

رون پال
رون پالتصویر: Reuters

رومنی کا انداز اور لب و لہجہ ابھی سے صدارتی ہوتا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے صدر اوباما پر تنقيد کرتے ہوئے کہا: ’’يہ صدر يورپی دارالحکومتوں سے تحريک حاصل کر رہا ہے ليکن ہم امريکی شہروں اور ديہاتوں سے تحريک لے رہے ہيں۔ اُس کا خيال ہے کہ عالمی قائد کی حيثيت سے امريکہ کا کردار ماضی کا حصہ بن چکا ہے۔ ليکن ميرا کہنا ہے کہ امريکہ کو مستقبل کا قائد ہونا چاہيے اور ايسا ہی ہوگا۔‘‘ رومنی نے کہا کہ امريکی فوج کو اتنا طاقتور ہونا چاہيےکہ کوئی اُسے للکار نےکا تصور بھی نہ کر سکے۔

ليکن ابھی ريپبليکن پارٹی کے صدارتی اميدوار کی نامزدگی کا مقابلہ ختم نہيں ہوا ہے۔ مٹ رومنی کے دونوں قريبی حريفوں رون پال اور جان ہنٹسمين کو اميد ہےکہ رومنی کی دولت کے طاقتور اثر کے باوجود پانسہ اُن کے حق ميں پلٹ سکتا ہے۔ رون پال امريکی فوجی بجٹ ميں کمی اور غير ممالک ميں امريکی فوجی مداخلت کوکم سے کم رکھنے کے حامی ہيں۔

جان ہنٹسمين
جان ہنٹسمينتصویر: dapd

جان ہنٹسمين نے چين ميں اوباما حکومت کے سفير کی حيثيت سے بھی خدمات انجام دی ہيں۔ اُن کے بارے ميں کہا جاتا ہے کہ مالدار مٹ رومنی کے خلاف وہ زيادہ ديرتک ميدان ميں نہيں ٹہر سکيں گے۔ رومنی کے بارے ميں عام خيال ہے کہ وہ صدر اوباما کے سب سے خطرناک حريف ثابت ہوں گے۔

رپورٹ: کرسٹينا برگ من، واشنگٹن / شہاب احمد صديقی

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید