1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیٹی میں سترہ امریکی مسیحی مشنری اغوا

18 اکتوبر 2021

ایک امریکی مسیحی مشنری سے تعلق رکھنے والے سترہ افراد ہیٹی میں اغوا کر لیے گئے ہیں۔ ملک میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت کے دوران حکومت نے اس واقعے کے لیے ’چار سو مازوو‘ نامی ایک جرائم پیشہ گروہ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

https://p.dw.com/p/41nXK
ہیٹی میں اس برس کے ابتدائی آٹھ ماہ کے دوران 320 سے زیادہ افراد کا اغوا ہو چکا ہے
ہیٹی میں اس برس کے ابتدائی آٹھ ماہ کے دوران 320 سے زیادہ افراد کا اغوا ہو چکا ہےتصویر: Rodrigo Abd/AP/picture alliance

ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس میں پولیس انسپکٹر فرانٹز شیمپین نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی) کو اتوار کے روز تبایا کہ  گینتھر میں پیش آنے والے اغوا کے واقعے میں مبینہ طورپر400 ماوزوو نامی جرائم پیشہ گروہ کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک امریکی تنظیم سے تعلق رکھنے والی مسیحی مشنری کے افراد ایک یتیم خانے کے دورے پر تھے کہ مجرموں نے ان کا اغوا کر لیا۔

حکام کے مطابق 400 ماوزوو جس کا مطلب ہوتا ہے '400 ناتجربہ کار افراد‘ نامی جرائم پیشہ گروہ نے گینتھر سمیت کوریکس ڈیس باوکیٹس کے علاقے پر کنٹرول کر رکھا ہے اور اغوا، کاروں کی چوری اور تاجروں سے تاوان اصول کرنے جیسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

امریکا کے اوہایو سے سرگرم مسیحی مشنری کرسچین ایڈ منسٹریز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جن افراد کا اغوا کیا گیا ہے ان میں 16 امریکی اور ایک کینیڈیائی شہری شامل ہیں۔ ان میں سات خواتین، پانچ مرد اور پانچ بچے ہیں۔ یہ لوگ ایک بس میں سوار ہو کر ایک یتیم خانے کے دورے پر جارہے تھے کہ اغوا کر لیے گئے۔

Mexiko USA Grenze l mexikanischen Armee patrouillieren auf der Straße in Ciudad Acuña
تصویر: Felix Marquez/AP/dpa/picture alliance

ہیٹی میں لاقانونیت

تنظیم نے اپنے بیان میں مزید کہا،”ہم خدا سے دعا گو ہیں کہ اس مصیبت سے نجات مل جائے۔ حکام بھی ہماری مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"

صدر جووینیل موائز کی جولائی میں قتل کے واقعے کے بعد سے ہیٹی میں اغوا کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو اہے۔ مسلح گروہ موائز کے قتل کے بعد ملک میں عدم سلامتی اورسیاسی بحران میں اضافے کا فائدہ اٹھارہے ہیں۔

سول سوسائٹی نے یرغمال بنائے گئے افراد کو فوراً رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔ جن افراد کا اغوا کیا گیا ہے ان میں سب سے کم عمر ایک دو سال کا بچہ ہے۔

ہیٹی میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم سینٹر فار انالیسس اینڈ ریسرچ ان ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر گیڈیون ژاں نے خبر رساں ایجنسی ایف ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”ہم اغوا کیے گئے افراد کو فوراً آزاد کرنے کی اپیل کرتے ہیں، خواہ وہ امریکی شہری ہوں یا کسی دوسرے ملک کے شہری۔"

ہیٹی: جوزیف لیمبرٹ کو ملک کا نیا صدر نامزد کر دیا گیا

حکام کا کہنا ہے کہ ماضی میں اغواکار یرغمالوں کی رہائی کے بدلے میں چند سوڈالر سے لے کر دس لاکھ ڈالر تک بطور تاوان مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

امریکی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ وہ اغوا کے اس واقعے سے واقف ہے۔

ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ امریکی سفارت خانے پرائیویسی ضابطوں کی وجہ سے اپنے شہریوں کے بارے میں اطلاعات بالعموم جاری نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا ہیٹی کے حکام سے مسلسل رابطے میں ہے اور مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

کینیڈا کی حکومت نے بتایا کہ وہ مقامی حکام کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے اور گروپ کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

USA | Christian Aid Ministries
تصویر: Tom E. Puskar/AP/picture alliance

'موت کا کوئی وقت مقرر نہیں‘

ہیٹی میں گوکہ غیر ملکیوں پر حملے کے واقعات نسبتا ً بہت کم ہوتے ہیں۔ تاہم 400 مازوو پر اپریل میں اسی علاقے میں فرانسیسی شہریوں کے ایک گروپ کے اغوا میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ ان فرانسیسیوں میں پادری اور نن شامل تھیں۔

ہیٹی پولیس نے تقریباً ایک برس قبل 400 مازوو کے لیڈر ولسن جوسف کا ایک پوسٹر شائع کیا تھا جس میں اس کا پتہ بتانے والوں کو انعام دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ پولیس نے جوسف پر قتل، اقدام قتل، اغوا، کار چوری، ٹرکوں کا اغوا وغیرہ کے الزامات لگائے تھے۔ ولسن جوسف 'لانمو سانجو‘ کے نام سے معروف ہے جس کا مطلب ہوتا ہے”موت کا کوئی وقت مقرر نہیں۔"

ہیٹی: پولیس اور فوج کے درمیان فائرنگ، ایک فوجی ہلاک

ہیٹی کی پولیس کے مطابق رواں برس کے ابتدائی آٹھ ماہ کے دوران کم از کم 328 افراد کا اغوا کیا جاچکا ہے، جب کہ گزشتہ برس  2020 میں اسی مدت کے دوران 234  افراد کا اغوا کیا گیا تھا۔

ج ا / ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)