1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹک ٹاک آخر کتنی جانیں لے گا؟

21 مئی 2021

مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک کے لیے ایک کلپ کی ریکارڈنگ کے دوران ایک اور پاکستانی لڑکا جان کی بازی ہار گیا۔ اس پلیٹ فارم کے لیے شعبدہ بازی دکھانے کی کوشش میں دنیا بھر میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3thqL
Bildkombo Ägypten Influencerinnen Haneen Hossam und Mowada al-Adham
تصویر: AFP/K. Desouki

پاکستانی میڈیا کے مطابق انیس سالہ حمید اللہ ٹک ٹاک کے لیے کرتب دکھانے کی کوشش میں ہلاک ہو گیا ہے۔ پولیس کے مطابق سوات کا رہائشی یہ لڑکا اپنے ایک دوست کی مدد سے پستول سے کرتب دکھانا چاہتا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ حمید اللہ نے پستول لوڈ کر کے کنپٹی پر رکھی تو گولی چل گئی۔ پولیس کے مطابق شاید اس لڑکے کو معلوم نہیں تھا کہ پستول میں گولیاں بھی ہیں۔ حمید اللہ خودکشی کا ڈرامہ کرنے کی کوشش میں تھا لیکن اسے علم نہیں تھا کہ اس دوران وہ واقعی مارا جائے گا۔

حمید اللہ مقامی سطح پر ایک مشہور ٹک ٹاک اسٹار تھا۔ اس کی ہلاکت کا کلپ اگرچہ ٹک ٹاک پر پوسٹ نہیں کیا گیا تاہم دوستوں کے مابین شیئر ہونے کی وجہ سے یہ لرزہ خیز کلپ وائرل ہو گیا۔

آٹھ ہزار سے زائد ٹک ٹاک یوزرز حمید اللہ کو فالو کرتے تھے۔ اس کے اکاؤنٹ پر تقریباً چھ سو کلپس شائع ہوئے تھے۔ 

حمید اللہ کی موت نے یہ سوال ایک مرتبہ پھر اٹھا دیا ہے کہ ٹک ٹاک پر شعبدے بازی دکھانے کی کوشش میں آخر کتنے لوگ ہلاک ہوں گے۔

گزشتہ برس کراچی میں ایک سیکورٹی گارڈ بھی اپنے بندوق سے کرتب دکھانے کی کوشش میں مارا گیا تھا۔ رواں برس جنوری میں ایک لڑکا ٹرین کے سامنے کرتب دکھانے کی کوشش میں ٹرین کے نیچے آ کر مارا گیا تھا۔

پاکستان کے علاوہ بھارت اور کئی مغربی ممالک میں بھی ٹک ٹاک کے لیے دلچسپ اور حیرت انگیز ویڈیو کلپس بنانے کی کوشش میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے

سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال ڈپریشن کا سبب بنتا ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں