1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’عارضی جنگ بندی، مذاکرات کے لیے حماس کا وفد قاہرہ میں‘

4 مئی 2024

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کرنا حماس کے لیے کوئی ایسا عمل نہیں ہونا چاہیے جس پر زیادہ سوچ و بچار کی ضرورت ہو۔

https://p.dw.com/p/4fV7F
Katar Doha | Hamas-Chef Ismail Haniyya
تصویر: Iranian Foreign Ministry/ZUMA Wire/IMAGO

غزہ پٹی کو کنٹرول کرنے والے عسکریت پسند فلسطینی گروپ حماس نے اعلان کیا ہے کہ اس کا وفد آج ہفتہ چار اپریل کو جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کے لیے واپس قاہرہ پہنچے گا۔ اس بات چیت میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے سیز فائر اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے موضوع پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعے کو دیر گئے ایک بیان میں کہا، ''ہم یہ دیکھنے کے منتظر  ہیں کہ آیا وہ  جنگ بندی  اور یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبے کا جواب ہاں میں دے سکتے ہیں۔‘‘ امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا، ''اس لمحے کی حقیقت یہ ہے کہ غزہ کے لوگوں اور جنگ بندی کے درمیان حائل صرف ایک چیز ہے اور وہ ہے حماس۔‘‘

Tel Aviv US-Außenminister Blinken spricht mit Geisel-Angehörigen
تل ابیب میں ایک ہوٹل کے باہر بلنکن کی اسرائیلی یرغمالیوں کے گھر والوں سے ملاقاتتصویر: Evelyn Hockstein/REUTERS

بلنکن نے حماس، جسے امریکہ اور یورپی یونین ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں اور جسے اسرائیل ختم کرنے کا عزم کیے ہوئے  ہے،  کے ساتھ مذاکرات کی راہ میں درپیش  مشکلات کی طرف اشارہ کیا۔  بلنکن نے کہا، ''حماس کے رہنما، جن کے ساتھ ہم بالواسطہ طور پر قطریوں اور  مصریوں کے ذریعے منسلک ہیں،  یقیناً غزہ سے باہر رہ رہے ہیں۔‘‘  بلنکننے اس اہم نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا، ''حتمی فیصلہ ساز وہ لوگ ہیں جو دراصل خود غزہ میں ہیں جن کے ساتھ ہم میں سے کسی کا براہ راست رابطہ نہیں ہے۔‘‘

اسرائیلی یرغمالی خاتون بحفاظت اپنے گھر پہنچ گئی

بلنکن نے یہ بیانات اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کے کئی روز بعد ایریزونا میں میک کین انسٹی ٹیوٹ کے سیڈونا فورم سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ یاد رہے کہ مشرق وسطیٰ کے اپنے تازہ ترین دورے پر بلنکن نے اسرائیلی  وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔

 بلنکن کے ساتھ اپنی بات چیت سے پہلے، نیتن یاہو نے جنگ بندی کے مذاکرات کے نتائج سے قطع نظر جنوبی غزہ کے شہر رفح پر حملہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

 

Jordanien | Besuch US Außenminister Antony Blinken in Amman
بلنکن عمان میں غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بینیاد پر اکٹھا کی گئی امدادی اشیا کے ایک گودام کا دورے کرتے ہوئےتصویر: Evelyn Hockstein/AFP/Getty Images

امریکی  صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے بارہا اسرائیل کو رفح پر حملے کے خلاف خبردار کیا ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق 1.2 ملین فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

 بلنکن  نے کہا کہ اسرائیل، جو فوجی اور سفارتی مدد کے لیے امریکہ پر اعتماد کرتا ہے، نے ابھی تک ''ان فلسطینی شہریوں کو جو مزید مشکلات اور نقصانات کا سامنا کر رہے ہیں، حقیقی طور پر تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایک قابل اعتماد منصوبہ  پیش نہیں کیا ہے۔ ‘‘

اسرائیل - حماس جنگ: یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ

امریکی وزیر خارجہ نے کا کہنا تھا، ''اس طرح کے منصوبے کی عدم موجودگی میں، ہم رفح میں کسی بڑے فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کر سکتے کیونکہ اس سے جو نقصان پہنچے گا وہ قابل قبول نہیں ہے۔‘‘

ک م/ا ب ا - ع ت (اے ایف پی)