1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'قرآن سوزی مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے مترادف'، اقوام متحدہ

12 جولائی 2023

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے کہا کہ نفرت پھیلانے والے بیانات دنیا بھر میں عروج پر ہیں اور ایسی حرکتیں جارحانہ، غیر ذمہ دارانہ اور غلط ہیں۔ سویڈن میں قرآن سوزی کے معاملے پر کونسل میں منگل کے روز ہنگامی بحث ہوئی۔

https://p.dw.com/p/4Tkhu
Pakistan: Anti-Sweden demonstration in Islamabad
تصویر: Raja Imran/Pacific Press/picture alliance

سویڈن میں گذشتہ ماہ قرآن کے صفحات نذر آتش کیے جانے کے معاملے پر پاکستان کی درخواست پر جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں منگل کے روز ہنگامی بحث ہوئی۔ جس میں پاکستان، سعودی عرب اور ایران سمیت متعدد مسلم ملکوں نے "بعض یورپی اور دیگر ملکوں میں قرآن کی بے حرمتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کو مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے مترادف" قرار دیا۔

پاکستان کی طرف سے پیش کردہ تحریک پر اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے سربراہ سے رپورٹ طلب کی گئی اور ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا کہ "وہ ایسے خلاء کو ختم کریں جو مذہبی منافرت کی وکالت اور قانونی کارروائی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔"

قرآن سوزی سے متعلق پاکستانی قرارداد اقوام متحدہ میں زیر بحث

 سویڈن میں ایک عراقی تارک وطن نے گذشتہ ماہ دارالحکومت اسٹاک ہولم کی ایک مسجد کے باہر قرآن کے صفحات کو نذر آتش کردیا تھا، جس سے پوری مسلم دنیا میں غم و غصہ پھیل گیا اور کئی پاکستان سمیت متعدد ملکوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

پاکستان نے کیا کہا؟

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "ہمیں یہ واضح طور پر دیکھنا چاہیے کہ یہ کیا ہے؟ مذہبی منافرت پر اکسانا، تفریقی سلوک اور تشدد کو ہوا دینے کی کوشش ہے۔"

 انہوں نے کہا کہ "قرآن پاک کی جان بوجھ کر بے حرمتی حکومتی اجازت کے تحت اور معافی کے احساس کے ساتھ جاری ہے" اور یہ کہ اس طرح کی کارروائیاں "زیادہ سے زیادہ اشتعال انگیزی" کے لیے کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ  "ہمیں اس کی مذمت میں متحد ہونا چاہیے اور نفرت کو ہوا دینے والوں کو الگ تھلگ کرنا چاہیے۔"

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ "قرآن پاک کی بے حرمتی کے سرعام اور سوچے سمجھے عمل سے مسلمانوں کو پہنچنے والے گہرے نقصان کو سمجھنا ضروری ہے۔ یہ ان کے ایمان پر حملہ ہے۔"

سویڈن مذہبی نفرت بڑھانے والے اقدامات روکے، پاکستان

انہوں نے کہا کہ "اس کرہ ارض پر ایک بھی مسلمان ملک ایسا نہیں ہے جو دوسرے مذاہب کے مقدس اوراق اور کتابوں کی بے حرمتی کی اجازت دیتا ہو، ایسا عمل کسی بھی مسلمان کے لیے ناقابل تصور ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی ثقافت، عقیدے اور قانون میں بھی ممنوع ہے لہٰذا اسی جذبے سے سرشار ہو کر میں ان لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوں جو اہل ایمان کے خلاف اشتعال انگیزی اور دشمنی کی روک تھام، اس کی قانونی روک تھام اور ان سے جواب دہی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔"

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ قرآن کو نذر آتش کرنے کے حالیہ واقعات لوگوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دیتے ہوئے تشدد میں تبدیل کرنے کے لیے انجام دیے گئے ہیں
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ قرآن کو نذر آتش کرنے کے حالیہ واقعات لوگوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دیتے ہوئے تشدد میں تبدیل کرنے کے لیے انجام دیے گئے ہیںتصویر: Jean-Marc Ferre/UN Photo

اقوام متحدہ کا بین المذاہب ہم آہنگی پر زور

 اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر ہر جگہ بڑھ رہی ہے اس طرح کے اقدامات اشتعال انگیزی اور معاشرے کے مختلف برادریوں اور طبقات کو تقسیم کرنے کے لیے کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "ایسا لگتا ہے کہ قرآن کو نذر آتش کرنے کے حالیہ واقعات توہین اور اشتعال انگیزی، لوگوں کے درمیان تفریق، انہیں مشتعل اور اختلافات کو ہوا دیتے ہوئے تشدد میں تبدیل کرنے کے لیے انجام دیے گئے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ قانون یا ذاتی اعتقاد سے قطع نظر لوگوں کو دوسروں کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔

سویڈن: عید الاضحیٰ کے موقع پر مسجد کے باہر قرآن نذر آتش

ان کہنا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف تقریر اور اشتعال انگیز کارروائیاں، اسلامو فوبیا، یہود دشمنی پر مبنی اقدامات اور عیسائیوں کو نشانہ بنانے والے اقدامات اور تقاریر یا اقلیتی گروہوں جیسے احمدیوں، بہائیوں یا یزیدیوں کی تضحیک پر مبنی اقدامات جارحانہ، غیر ذمہ دارانہ اور غلط ہیں۔

وولکر کا کہنا تھا کہ نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ مکالمے، تعلیم، بیداری اور بین المذاہب ہم آہنگی سے کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک عراقی تارک وطن نے گذشتہ ماہ اسٹاک ہولم کی ایک مسجد کے باہر قرآن کے صفحات کو نذر آتش کردیا تھا، جس سے پوری مسلم دنیا میں غم و غصہ پھیل گیا
ایک عراقی تارک وطن نے گذشتہ ماہ اسٹاک ہولم کی ایک مسجد کے باہر قرآن کے صفحات کو نذر آتش کردیا تھا، جس سے پوری مسلم دنیا میں غم و غصہ پھیل گیاتصویر: Stefan Jerrevång/TT NEWS AGENCY/picture alliance

قرارداد منظور ہو جانے کی امید

اس بحث نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور مغربی اراکین کے درمیان اختلافات کو بھی اجاگر کیا۔

 بحث کے بعد قرار داد منظور کی جائے گی۔ امید ہے کہ47رکنی حقوق انسانی کونسل میں قرارداد آسانی سے منظور ہوجائے گی کیونکہ اس کے 19اراکین او آئی سی کے رکن ممالک ہیں اور قرارداد کو چین اور بعض دوسرے ملکوں کی بھی حمایت حاصل ہے۔

او آئی سی کا اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی اقدامات کا مطالبہ

جرمنی کی سفیر کیتھرینا سٹاش نے قرآن نذر آتش کرنے کے عمل کو 'خوفناک اشتعال انگیزی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا "آزادی اظہار کا مطلب بعض اوقات ایسی رائے کو برداشت کرنا بھی ہوتا ہے جو تقریباً ناقابل برداشت لگتی ہیں۔"

 سویڈن کی حکومت نے قرآن کے صفحات کو نذر آتش کیے جانے کے واقعے کو اسلاموفوبیا قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ سویڈن میں اظہار رائے اور مظاہرے کی آزادی کا آئینی طور پر حق حاصل ہے۔

ایران، سعودی عرب اور انڈونیشیا نے بھی قرار داد کی حمایت کی اور قرآن کی بے حرمتی کو "اسلاموفوبیا" کا فعل قرار دیا۔

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)