1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
فطرت اور ماحولشمالی امریکہ

فطرت سے دوستی ضروری: اقوام متحدہ کا منصوبہ

21 فروری 2021

ماحولیات میں تبدیلی پیدا کرنے والے دھوئیں کا اخراج بدستور جاری ہے اور اس میں اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ زمین کا حیاتیاتی تنوع مسلسل گراوٹ کا شکار ہے۔ یہ ماحول کے لیے شدید نامناسب اور نقصان دہ انسانی رویہ ہے۔

https://p.dw.com/p/3pbYh
Coronavirus - Richtfest für Düsseldorf Miniatur-Rosenmontagszug
تصویر: Martin Meissner/AP/picture alliance

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرش کا کہنا ہے کہ انسانوں کی فطرت کے ساتھ جنگ سے زمین ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے۔ گوٹیرش نے یہ جملہ اس رپورٹ کے ابتدائیے میں تحریر کیا جوعالمی ادارے کی ماحولیاتی پروگرام کی ایجنسی نے مرتب کی ہے۔ یہ رپورٹ ماحولیاتی بحرانی صورت حال اور بائیو ڈائیورسٹی کے ساتھ ساتھ ہوائی آلودگی کے بارے میں ہے۔ اس میں ان پریشان کن کیفیات کو بہتر کرنے کی حکمت عملی کے بارے میں بھی ماہرین کی آراء کو شامل کیا گیا ہے۔

نیا گلوبل کلائمیٹ انڈکس: مسلسل متاثرہ ممالک میں پاکستان بھی

فطرت سے دوستی کی ضرورت

کلائمیٹ چینج میں کارخانوں اور موٹر گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں سب سے زیادہ منفی کردار ادا کر رہا ہے۔ اس دھوئیں سے سیارے زمین کے حیاتایاتی تنوع کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ بعض ماحولیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ نت نئی بیماریوں کی افزائش کو بھی اس ماحولیاتی تبدیلی سے جوڑا جا سکتا ہے۔ ماحولیاتی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب تک کے اقدامات ناکافی ثابت ہوئے ہیں فطرت سے دوستی کیے بغیر اب کوئی اور چارہ بچا نہیں ہے۔

USA | Dave Johnson Kohlekraftwerk
کلائمیٹ چینج میں کارخانوں اور موٹر گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں سب سے زیادہ منفی کردار ادا کر رہا ہےتصویر: J. David Ake/AP/picture alliance

اقوام متحدہ کے انوائرمنٹ پروگرام کی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں اس صورت ‌حال میں بہتری کے لیے ہنگامی حالات کے نفاذ کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔ اس رپورٹ میں انٹرنیشنل پینل برائے کلائمیٹ چینج کا جائزہ بھی شامل کیا گیا ہے۔ اسی رپورٹ کے ساتھ کووڈ انیس کی مہلک عالمی وبا کے بارے میں بھی ایک تجزیاتی رپورٹ نتھی کی گئی ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی سے بچوں کا مستقبل خطرے میں: اقوام متحدہ

بحرانی حالات سے نمٹنا ضروری ہے

اس رپورٹ میں اقوام سے جڑے ماحولیاتی بحرانی صورت حال میں بہتری لانے کو اقوام متحدہ کے سن 2020 کے کلائمیٹ اہداف کے دائرے میں مکمل کرنے کو غیر ضروری اہمیت دی گئی ہے۔ اس پر بھی فوکس کیا گیا کہ سن 2050 تک کاربن اخراج کو صفر کرنے کی کوششیں بھی شروع کرنا از حد ضروری ہو چکا ہے۔

اقوام متحدہ کی انوائرمنٹ ایجنسی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر انیڈریسن کا کہنا ہے کہ 'میکنگ پیس وِد نیچر‘ نامی رپورٹ اصل میں ایک مضبوط سائنسی نکات پر مبنی بیان ہے اور اس میں واضح کیا گیا ہے کہ کس طرح مربوط و منظم کوششیں زمین کے ماحول کو بچانے میں کامیاب اور مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انگر اینڈرسن کا کہنا تھا کہ متحدہ کوششیں نہیں ہوں گی تو کچھ حاصل ہونا ایک خواب ہی رہے گا۔

Kenia Nairobi | Dandora Slum | Mülldeponie
زمین کو آلودگی سے بچانے کے لیے صنعتی فضلے اور کوڑا کرکٹ سے نجات حاصل کرنا ہو گیتصویر: Ben Curtis/AP Photo/picture-alliance

اہداف کا تعین

اقوام کی غیر منظم کوششوں کا نتیجہ یہ ہے کہ زمین کا درجہ حرارت بتدریج بڑھ رہا ہے۔ گزشتہ صنعتی ترقی کے مقابلے میں سن 2100 میں درجہ حرارت تین ڈگری سیلسیئس بڑھ جائے گا۔ اس دوران عبوری مدت کے لیے نقصان دہ گیسوں کے اخراج میں معمولی سی کمی ضرور دیکھی گئی۔ پیرس کلائمیٹ ڈیل میں یہ طے پایا تھا کی اقوام اپنی کوششوں سے سن 2030 تک پینتالیس فیصد سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی لائیں گی۔

اس وقت زمین پر اسی لاکھ پودے اور جانوروں کی اقسام گرم ہوتے ماحول سے نابود ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی آلودگی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے نوے لاکھ انسان موت کا شکار ہو چکے ہیں۔ یہ تفصیلات معتبر سائنسی جریدے لینسیٹ میں دو سال قبل شائع ہو چکی ہیں۔

زمین کی حیاتیاتی جہتوں کا تحفظ وقت کی ضرورت

رپورٹ کی سفارشات

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ اقوام کو فوری طوری پر کاربن کے اخراج کو محدود کرنا ہو گا اور اس کے ساتھ ساتھ زمین سے حاصل ہونے والے ایندھن پر انحصار عالمی سطح پر کم کرنے کی پالیسی اپنانا ہو گی۔ قدرتی ایندھن پر دی جانے والی چار ٹریلین ڈالر  سے زائد کی خصوصی چھوٹ بھی ختم کرنا بہت ضروری ہے۔

اسی طرح غیر پائیدار زراعت و ماہی گیری سے چھٹکارا بھی اہم ہے، ان کی جگہ پائیدار زراعت کا شعار اپنانا ہو گا۔ اسی طرح متبادل توانائی کے ذرائع اور نقل و حمل کے طریقوں کو اپنانا ہو گا تا کہ کم سے کم کاربن گیسوں کا اخراج ہو سکے۔ اس سارے مقصد کے لیے پائیدار ٹیکنالوجی کو ہر سطح پر متعارف کرانا بھی اہم ہے۔

Symbolbild Antarktis
بڑھتے درجہ حرارت سے قطب شمالی و جنوبی کو شدید منفی اثرات کا سامنا ہےتصویر: Mathilde Bellenger/AFP/Getty Images

اس کی بھی سفارش کی گئی کہ حکومتوں کو ٹیکس کے نفاذ کے نئے انداز اپنانے ہوں گے۔ مثال کے طور پر پروڈکشن اور لیبر پر کم اور زمین کے اندرونی ذخائر کے استعمال اور نقصان دہ  صنعتی فضلہ اور کوڑا کرکٹ  پھینکنے پر زیادہ ٹیکس لگانا بھی ایک آپشن ہو سکتا ہے۔

سن 2021 کی اہمیت

رپورٹ میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ ماحوالیاتی بحرانی حالات سے نمٹنے کے لیے نجی شعبے، لیبر تنظیموں، تعلیمی سیکٹر، سول سوسائٹی، ذرائع ابلاغ اور حکومتوں کو پہل کرتے ہوئے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے تا کہ فطرت کے ساتھ پائیدار دوستی استوار کی جا سکے۔

عالمی رہنما ’ماحولیاتی ایمرجنسی‘ کا اعلان کریں، اقوام متحدہ

اس مناسبت سے رواں برس کو انتہائی اہم قرار دیا گیا ہے کیونکہ اسی سال مئی میں اقوام متحدہ کے بائیو ڈائیورسٹی کنوینشن (COP 15) کا انعقاد چین میں ہو گا اور نومبر میں برطانوی شہر گلاسگو میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس (COP 21) کا انعقاد کیا جائے گا۔ ان دونوں بین الاقوامی کانفرنسوں میں ماحول دوستی کے کئی اہم پہلوؤں پر عملی فیصلے لینے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

اسٹورٹ براؤن (ع ح، ب ج)