1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہلی انتخابات اہم کیوں؟

شاہ زیب جیلانی
8 فروری 2020

بھارتی دارالحکومت میں اگر اس بار بی جے پی عام آدمی پارٹی کو ہرانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو اس سے یہ تاثر زور پکڑے گا کہ بھارت میں نریدر مودی کی مذہبی تقسیم کی سیاست کامیاب ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3XSIQ
Double von Politikern NEW DELHI INDIA Lookalikes von Baba Ram Dev und Narendra Modi
تصویر: imago/Hindustan Times

بھارتی دارالحکومت دہلی کے ریاستی انتخابات جیتننے کے لیے بی جے پی سر توڑ کوششیں کرتی نظر آئی اور ان کے لیے انتخابی مہم کی قیادت وزیر داخلہ امیت شاہ نے خود کی۔

مرکز میں قائم مودی حکومت کو پچھلے سوا سال کے دوران پانچ ریاستی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں مدھیا پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ، مہاراشٹرا اور جھارکھنڈ شامل ہیں۔

اس انتخابی مہم میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماوؤں نے دہلی شہر کے مسائل پر اتنی بات نہیں کی جتنی ہندو مسلم تفریق اور پاکستان پر۔ نئی دہلی کے شاہین باغ میں جاری خواتین اور سول سوسائٹی کا دھرنا ان کی نکتہ چینی کا خاص موضوع رہا۔

وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے اس بار دوبارہ الیکشن جیتنے کے لیے شہری سہولیات بہتر کرنے کے وعدے کیے اور اہلیان دہلی کو شفاف حکمرانی کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال
تصویر: Reuetres/A. Mukherjee

گزشتہ الیکشن میں اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی ستر میں سے سڑسٹھ نشستیں لے کر کامیاب ہوئی تھی جبکہ بی جے پی کو محض تین سیٹیں ملیں تھیں۔ اُس وقت وزیراعظم نریندر مودی نے خود  بی جے پی کی مہم کی قیادت کی تھی۔

عام آدمی پارٹی کی جماعت نے کرپشن کے خلاف سول سوسائٹی کی ایک تحریک سے جنم لیا۔ عام آدمی پارٹی کو اس بار  بی جے پی اور کانگریس دونوں ہی سے سخت مقابلے کی توقع ہے۔

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh

سیاسی مبصرین کے نزدیک اس ریاستی الیکشن میں مہم کے دوران بی جے پی کے رہنماؤں نے جس قسم کی نفرت انگیز زبان استعمال کی اس نے ماحول کو کشیدہ  کر دیا۔

انتخابی ریلیوں کے دوران وزیر داخلہ امیت شاہ نے ووٹرز کو تلقین کی کہ، ''ووٹ دیتے وقت بٹن کو اتنی زور سے دبانا کہ کرنٹ شاہین باغ تک جائے اور وہ سب اٹھ کر اپنےگھر چلے جائیں۔‘‘  بی جے پی کے ایک اور وزیر روی شنکر پرساد نے کہا، ''شاہین باغ ایک نظریہ ہے، جہاں بھارتی پرچم اور آئین کی آڑ میں ملک توڑنے والی طاقتیں‘‘ اکھٹا ہیں۔

اس الیکشن میں لگ بھگ ڈیڑھ کروڑ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ انتخابی نتائج کا اعلان آئندہ ہفتے منگل کو متوقع ہے۔