1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلاگ واچ: وزیراعظم گیلانی کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس

17 جنوری 2012

پاکستانی سپریم کورٹ نے اس نوٹس کے ساتھ وزیراعظم اور حکومت پر دباؤ میں اضافہ کر دیا ہے۔ وزیراعظم گیلانی پر الزام ہے کہ وہ صدر کے خلاف کرپشن کیس کو دوبارہ شروع کرنے میں ناکام رہے۔

https://p.dw.com/p/13kqk
تصویر: picture-alliance/dpa

عدالت نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو جمعرات انیس جنوری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ انہیں موقع دیا جائے گا کہ وہ یہ بتائیں کہ انہوں نے تحقیقات کو دوبارہ شروع کرنے سے انکار کیوں کیا۔ اگر عدالت وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے موقف سے مطمئن نہیں ہوئی تو توہین عدالت کے کیس میں انہیں چھ ماہ تک کی سزا بھی دی جا سکتی ہے اور انہیں وزیراعظم کے عہدے سے فارغ بھی کیا جا سکتا ہے۔

اس واقعے کے بعد عوام کی ایک بڑی تعداد نے ٹویٹر پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ ٹویٹرکے ایک صارف محمد حمزہ احمد کا کہنا ہے ’’دیکھتے ہیں کہ کیا وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی عدالت میں پیش ہوتے بھی ہیں کہ نہیں۔ میرے خیال میں وہ نہیں آئیں گے‘‘۔

ٹویٹر کے ایک اور صارف عمیر خورشید نے لکھا ’’کیا مجھے کوئی بتا سکتا ہے کہ کیا ہو گا اگر پارلیمنٹ تحلیل کر دی جاتی ہے اور پاکستان کے صدر انہیں عبوری وزیراعظم کے طور پر مقررکرتے ہے‘‘۔

توہین عدالت کے نوٹس کی خبر ٹویٹر پر بہت تیزی سے پھیلی اور بہت سے ارکان نے اس کے بارے میں فوری طور پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ اب ٹویٹر صارفین کی اکثریت فکر مند ہے کہ کورٹ نوٹس کا پاکستانی سیاست پر کیا اثر ہو سکتا ہے. بہت سے افراد نے اس خبر کے بعد ٹویٹر پوسٹس میں اپنے فالورز کو بتایا کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے استعفٰی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ٹویٹر کے ایک صارف سنی سٹائلیش کا کہنا ہے ’’خبر الرٹ: وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی استعفٰی دے رہے ہے‘‘۔ ایک اور صارف جے پراکاش پانڈے نے لکھا ’’گیلانی نے استعفٰی دینے کا فیصلہ کر لیا ہے‘‘۔ عارف رفیق کا کہنا ہے ’’گیلانی نےکہا ہے کہ ان کو وزیر اعظم رہنے کی فکر نہیں ہے۔ ان کے لیے اہم ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ اپنی مدت مکمل کر لے‘‘۔

ٹویٹر کی صارف مہرین زہرہ نے ایک پوسٹ میں لکھا ’’پاکستان نے ابتدائی انتخابات منعقد کرانے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔ اور یسرا اسکاری کا کہنا ہے ’’خورشید شاہ کی صورت میں گیلانی کی خلاء کو پر کیا جائے گا‘‘۔

ان بلاگز کی پوری تفصیل نیچے دیے گئے آن لائن لنکس کے ذریعے پڑھی جا سکتی ہے۔

رپورٹ: راحل بیگ

ادارت: عدنان اسحاق