1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ کی یمنی شاخ کے نئے رہنما کون ہیں؟

27 مارچ 2024

جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے سربراہ کی موت کے بعد سعد العولاقی نے یہ ذمہ داری سنبھال لی ہے۔ وہ اس شدت پسند گروپ کو متحد کرنے اور اس کے زبردست زوال کے بعد اسے نئی سمت دینے کے خواہاں ہیں۔

https://p.dw.com/p/4eBU5
Jemen | Jemenitische Sicherheitskräfte
تصویر: SALEH AL-OBEIDI/AFP/Getty Images

جنگ زدہ ملک یمن کے جنوب میں واقع  ''جزیرہ نما عرب میں القاعدہ‘‘ کا گروپ AQAP  امریکہ اور یورپ میں متعدد ہائی پروفائل حملوں کا دعویٰ کر چُکا ہے۔ ان حملوں میں فرانس کے دارالحکومت میں چارلی ہیبدو میگزین کے اشاعتی سینٹر پر 2015 ء کا حملہ بھی شامل ہے، جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

 ماضی میں اس گروپ کی طرف سے ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے واشنگٹن انتظامیہ اسے القاعدہ نیٹ ورک کی سب سے خطرناک شاخ تصور قرار دیتی ہے لیکن حالیہ برسوں میں القاعدہ کی سرگرمیوں بہت کم ہوئی ہیں اور یہ گروپ کافی حد تک زوال پذیر نظر آنے لگا ہے۔

جزیرہ نما عرب میں القاعدہ گروپ کے قریبی یمنی ذرائع کے مطابق AQAP نے اس ماہ کے شروع میں اعلان کیا تھا کہ سعد العولاقی نے اس گروپ کے سابق سربراہ خالد باطرفی کی جگہ لی ہے۔ خالد باطرفی طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے تھے۔

القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری ہلاک

جہادی  گروپوں پر نظر رکھنے والے عاصم الصابری نے اپنے ایک بیان میں کہا،'' AQAP کی کارروائیوں میں کمی کی ایک بڑی وجہ اس گروپ کی اندرونی تقسیم، مالی بحران اور حریف یمنی افواج کے خلاف لڑائی ہے۔‘‘

الصابری کا ماننا ہے کہ سعد العولاقی ایک یمنی شہری ہیں اور امریکہ کو مطلوب ہیں۔ وہ اپنی تنظیم کے لیے کسی ''اہم تجدید‘‘ کا اعلان کر سکتے ہیں۔

اُدھر یمن کے ایک قبائلی اہلکار نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ جزیرہ نما عرب میں القاعدہ  گروپ کے نئے لیڈر کے یمنی طاقتور قبائل کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں۔ خاص طور سے قدیم شہر شبوہ کے حاکم کے ساتھ ۔ شبوہ AQAP کا گڑھ ہے اور وہاں سے اس گروپ کے احیا کا امکان ہے۔

Frankreich | Anschlag auf Charlie Hebdo
دوہزار پندرہ میں پیرس میں چارلی ہیبدو میگزین کے اشاعتی مرکز پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھاتصویر: Joris van Gennip/Hollandse Hoogte/picture alliance

AQAP کی تاریخ

یہ گروپ 2009 ء میں القاعدہ کے یمنی اور سعودی دھڑوں کے انضمام سے وجود میں آیا تھا۔ یمن کی جنگ کی افراتفری میں یہ پروان چڑھا اور اس نے نشوونما پائی۔ وہ جنگ، جو 2015 ء سے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو سعودی قیادت والے اتحاد کے خلاف متصادم رکھے ہوئے ہے۔

 لیکن AQAP کا شمار اب جنوبی یمن کے بہت سے مسلح گروہوں میں ہوتا ہے، بشمول ''اسلامک اسٹیٹ‘‘ گروپ کے اور متحدہ عرب امارات کی تربیت یافتہ علیحدگی پسند ملیشیا کے، جو حوثیوں کے خلاف بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔

جہادی گروپوں کے ماہر عاصم الصابری کہتے ہیں کہ 2015 ء کے چارلی ہیبدو حملے اور 2019 ء میں فلوریڈا میں امریکی بحریہ کے اڈے پر بڑے پیمانے پر فائرنگ سب سے بدنام حملے تھے اور ان دونوں کے بعد سے AQAP کے اندرونی بحران اس گروپ کی بیرون ملک کارروائیوں پر اثر انداز ہوئے اور اس گروپ نے اپنی کارروائیاں روک دیں۔

اسامہ بن لادن کے بیٹے کی تخلیق کردہ تصاویر کی نمائش

 AQAP کو لگنے والا دھچکا

2020 ء فروری کے ماہ میں اس جزیرہ نما عرب میں  القاعدہ گروپ کو ایک بڑا دھچکہ اُس وقت لگا جب اس کے طاقتور رہنما قاسم الریمی امریکی حملے میں مارے گئے تھے۔ الریمی کی جگہ خالد باطرفی اس گروپ کے سربراہ بنے تھے۔ باطرفی کی موت کے بعد سعد العولاقی نے اس گروپ کی سربراہی سنبھالی ہے۔ واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، ''امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف حملوں کے تناظر میں  یہ امریکہ کو مطلوب تھے۔ واشنگٹن ان کی شناخت یا ان کے مقام کی معلومات فراہم کرنے والے کے لیے چھ ملین ڈالر تک  کے انعام کی پیشکش کر رہا ہے۔‘‘

Jemen Al-Kaida Anführer Chaled Batarfi
’’جزیرہ نما عرب میں القاعدہ‘‘ گروپ کے سابق رہنما خالد باطرفی کا انتقال ہو چکا ہےتصویر: ZumaPress/picture alliance

سعد العولاقی گروپ کو دوبارہ کیسے متحرک کر سکتے ہیں؟

جہادی گروپوں  کے ماہر عاصم الصابری کے مطابق، ''جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے نئے قائد کے طور پر سعد العولاقی اپنے گروپ کی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے اور انہیں قریب لانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔ مزید برآں وہ دوبارہ مغربی ممالک میں حملے شروع کروانے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں۔ اس گروپ کے ایک قریبی یمنی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ AQAP کی مشاورتی کونسل کے رکن العولاقی  کو اس کے مذہبی اور فوجی رہنماؤں کی طرف سے وسیع حمایت حاصل ہے، جو اب جنگجوؤں کو متحرک کرنے کے لیے انہی کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

ایک قبائلی ذریعے نے کہا کہ سعد العولاقی مقامی رہنماؤں کے ساتھ اپنے تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے ''تنظیم کے قبائلی اڈے‘‘ کو بحال کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، خاص طور پر شبوا میں جو کبھی ان کی کارروائیوں کے لیے ایک لانچنگ پیڈ تھا اور سرکاری افواج کے ہاتھوں تباہ  ہو جانے والے اُن علاقوں کی تعمیر نو بھی کروا سکتے ہیں۔

ک م/ ا ا(اے ایف پی، اے پی)