1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

اسرائیل بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرے، مغربی ممالک

17 مئی 2024

متعدد مغربی ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری عسکری کارروائیوں میں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرے۔ اس سلسلے میں مغربی ممالک کے ایک گروپ نے اسرائیلی حکومت کو ایک مشترکہ مراسلہ تحریر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4g00w
GAZA Freitagsgebet in den Trümmern der Al-Farooq-Moschee in Rafah
تصویر: Yasser Qudih/Anadolu/picture alliance

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس مراسلے پر جی سیون گروپ میں شامل تقریباﹰ سبھی ممالک کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا، جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ، نیدرلینڈز، ڈنمارک، سویڈن اور فن لینڈ نے بھی دستخط کیے ہیں۔ روئٹرز کا تاہم کہنا ہے کہ اس مراسلے پر امریکی دستخط موجود نہیں ہیں۔

اسرائیل نے ممکنہ طور پر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی، امریکہ

غزہ کی جنگ: امریکی بموں سے فلسطینی ہلاکتیں ہوئیں، بائیڈن

رفح میں اسرائیلی کارروائیاں جاری

یہ پانچ صفحاتی مراسلہ ایک ایسے موقع پر تحریر کیا گیا ہے کہ جب اسرائیلی فورسز غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفح میں اپنی کارروائیوں میں مسلسل شدت لا رہی ہیں۔ حماس کے خلاف شدید اسرائیلی فضائی اور زمینی کارروائیوں کے تناظر میں غزہ پٹی کی نصف سے زائد آبادی رفح شہر میں پناہ لیے ہوئے ہے۔ ایسے میں اسرائیل کے اتحادی ممالک کی جانب سے بار بار اپیل کی گئی ہے کہ اسرائیل اس شہر میں زمینی فوجی کارروائیوں سے اجتناب کرے کیوں کہ ایسی صورت میں ایک بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو رفح میں فوجی کارروائی کے عزم کا کئی بار اظہار کر چکے ہیں۔

Israelische Truppen versammeln sich nahe der Grenze zum Gazastreifen im Süden IsraelsIsraelische Truppen versammeln sich nahe der Grenze zum Gazastreifen im Süden Israels
رفح کے قریب اسرائیلی فوج کی بڑی تعداد تعینات ہےتصویر: Abis Sultan/EPA

روئٹرز کے مطابق اسرائیل کو تحریر کردہ اس مراسلے میں لکھا گیا ہے، ''ہم دفاع کے مکمل حق کی حمایت کرتے ہوئے، اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہر حال میں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرے۔‘‘ اس مراسلے میں ایک مرتبہ پھر سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی گئی ہے، جو اس جنگ کی وجہ بنا۔

عالمی تنظیمیں الزام عائد کر رہی ہیں کہ اسرائیل غزہ کے لیے امدادی سامان کی ترسیل میں رخنہ ڈال رہا ہے، جب کہ اسرائیلی حکومت ان الزامات کو رد کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ پٹی میں حماس کے خاتمے کے لیے آپریشن کر رہی ہے۔

مغربی اقوام رفح میں کسی بڑی عسکری کارروائی کی مخالف ہیں جب کہ وہ اسرائیل سے یہ مطالبہ بھی کر رہی ہیں کہ وہ غزہ کے لیے امدادی سامان کی فراہمی کے لیے رفح بارڈر کراسنگ سمیت تمام سرحدی گزرگاہیں کھولے۔

یہ بات اہم ہے کہ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق رفح شہر میں اس وقت غزہ کی مجموعی دو اعشاریہ دو ملین آبادی میں سے ایک اعشاریہ چار ملین آبادی پناہ لیے ہوئے ہے اور یہاں کسی بڑی عسکری مہم جوئی کا براہ راست اثر فلسطینیوں کی ایک بہت بڑی تعداد پر ہو سکتا ہے۔

Gazastreifen | Israelische Angriffe östlich von Rafah
عالمی تنبیہات کے باوجود اسرائیل نے رفح میں عسکری کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہےتصویر: -/AFP

'نسل کشی‘ کے الزامات من گھڑت ہیں، اسرائیل

اسرائیل نے جمعے کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں غزہ میں اپنی عسکری کارروائیوں کا دفاع کیا۔ جنوبی افریقہ کی درخواست میں اسرائیل پر ''نسل کشی‘‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے بین الاقوامی عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کو رفح میں عسکری پیش قدمی روکنے کا حکم دے اور اسرائیل سے کہے کہ وہ غزہ سے اپنے فوجی نکالے۔

اسرائیلی وزیر انصاف گیلاڈ نوام نے بین الاقوامی عدالت میں کہا کہ اسرائیل پر نسل کشی کے عالمی معاہدے کی خلاف وزری کا الزام 'حقائق کے برخلاف‘ ہے۔ ''یہ مقدمہ نسل کشی جیسے ظالمانہ الزامات کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔‘‘

واضح رہے کہ بین الاقوامی برادری یورپ میں یہودیوں کے قتل عام (ہولوکاسٹ) کے بعد نسل کشی کے خلاف ایک بین الاقوامی معاہدے پر متفق ہوئی تھی۔

اس عالمی معاہدے کے تحت تمام ممالک پر لازم کیا گیا ہے کہ وہ ''نسل کشی‘‘ کو روکیں۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نے جنوبی افریقی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔ اس عدالتی سماعت کے دوران اسرائیل کی جانب سے دلائل کے دوران عدالت میں ایک خاتون نے ''جھوٹے‘‘ کا نعرہ لگایا، جسے سکیورٹی گارڈز عدالت سے باہر لے گئے۔

مصر اور اسرائیل کے تعلقات رفح پر حملے سے خطرے کی زد میں

اسرائیلی وزیر انصاف نوام نے کہا، ''غزہ میں ایک افسوس ناک جنگ ہو رہی ہے، مگر یہ نسل کشی نہیں ہے۔‘‘

اس سے پچھلی رولنگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل کی جانب سے مقدمہ خارج کرنے کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ غزہ میں ''نسل کشی‘‘ سے بچنے کے لیے اقدامات کرے، تاہم عدالتی حکم میں اسرائیل کو غزہ میں عسکری کارروائیاں روکنے کا نہیں کہا گیا تھا۔

یہ بات اہم ہے کہ غزہ میں گزشتہ سات ماہ سے جاریاسرائیلی عسکری کارروائیوں میں اب تک پینتیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔ سات اکتوبر کو فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے میں قریب بارہ سو اسرائیلی شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا جب کہ وہ تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔ اس کے فوری بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس کے مکمل خاتمے کے عزم کے ساتھ غزہ میں عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔

ع ت / ا ا، م م (اے ایف پی، روئٹرز)